A mother is a glimpse of God’s love.
نحمدہ ونصلیٰ علی ٰ رسولہ الکریم امابعد!اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم بسم اللہ الرحمان الرحیم “وبالوالدین
.احسانا”وقال النبیﷺ”الجنۃ تحت اقدام الامہات”او کما قال علیہ الصلوٰ ۃ والسلام صدق اللہ العظیم
!جناب صدر اورمیرے ہم مکتب ساتھیو
آج میں جس موضوع پر لب کشائی کرنے کی جسارت کررہاہوں وہ ہے. “ماں خداکی محبت کی ایک جھلک”سامعین محترم !ماں کہنے کو تو تین حروف کا مجموعہ ہے .لیکن اپنے اندر کل کائنات سموئے ہوئے ہے۔ ماں کی عظمت اور بڑائی کا ثبوت اس سے بڑھ کر اور کیا ہوگا. کہ خداوندکریم جب انسان سے اپنی محبت کا دعوی کرتا ہے تو اس کیلئے ماں کو مثال بناتا ہے۔ ماں وہ ہستی ہے جسکی پیشانی پر نور، آنکھوں میں ٹھنڈک، الفاظ میں محبت، آغوش میں دنیا بھر کا سکون، ہاتھوں میں شفقت اور پیروں تلے جنت ہے۔ ماں وہ ہے جسکو اک نظر پیار سے دیکھ لینے سے ہی ایک حج کا ثواب مل جاتا ہے۔
!جناب والا
حضرت رابعہ بصری فرماتی ہیں کہ جب میں دنیا کے ہنگاموں سے تھک جاتی ہوں، اپنے اندر کے شور سے ڈر جاتی ہوں تو پھر میں اللہ کے آگے جھک جاتی ہوں. یا پھر اپنی ماں کی گود میں سر رکھ کے جی بھر کے رو لیتی ہوں۔ ماں وہ ہستی ہے جسکا کوئی نعم البدل نہیں۔
ماں ایک گھنے درخت کیمانند ہے جو مصائب کی تپتی تیز دھوپ میں اپنے تمام بچوں کو اپنی مامتا کے ٹھنڈے سائے تلے چھپا کے رکھتی ہے
!جناب صدر
جیسے ایک مرغی مصیبت کے وقت اپنے تمام چوزوں کو اپنے پروں میں چھپا لیتی ہے یہ سوچ کرکے اسے چاہے کچھ بھی ہوجائے مگر اسکے بچے محفوظ رہیں۔ ایسی محبت صرف ایک ماں ہی دے سکتی ہے۔ ساری عمر بھی اس کے نام کی جائے تو بھی حق ادا نہ ہو، اسکی ایک رات کا بدلہ بھی نہیں دیا جا سکتا۔عالی وقار!جہاں ماں کا ذکر آگیا سمجھ لینا چاہیے. کہ ادب کا مقام آگیا۔ اللہ نے ماں کی ہستی کو یہ جان کر بنایا ہوگا کہ جب ایک ہارا ہوا انسان
!جناب والا
حضرت رابعہ بصری فرماتی ہیں کہ جب میں دنیا کے ہنگاموں سے تھک جاتی ہوں، اپنے اندر کے شور سے ڈر جاتی ہوں تو پھر میں اللہ کے آگے جھک جاتی ہوں یا پھر اپنی ماں کی گود میں سر رکھ کے جی بھر کے رو لیتی ہوں۔ ماں وہ ہستی ہے جسکا کوئی نعم البدل نہیں۔
!جناب صدر
جیسے ایک مرغی مصیبت کے وقت اپنے تمام چوزوں کو اپنے پروں میں چھپا لیتی ہے یہ سوچ کرکے اسے چاہے کچھ بھی ہوجائے مگر اسکے بچے محفوظ رہیں۔ ایسی محبت صرف ایک ماں ہی دے سکتی ہے۔ ساری عمر بھی اس کے نام کی جائے تو بھی حق ادا نہ ہو، اسکی ایک رات کا بدلہ بھی نہیں دیا جا سکتا۔عالی وقار!جہاں ماں کا ذکر آگیا سمجھ لینا چاہیے. کہ ادب کا مقام آگیا۔ اللہ نے ماں کی ہستی کو یہ جان کر بنایا ہوگا. کہ جب ایک ہارا ہوا انسان ناکامیوں کا سامنا کرکے تھک جائے. تو .ماں کی آغوش میں پناہ لے اور اپنے سارے رنج
و الم، دُکھ اور غم ماں کو کہہ سنائے. اور جب ماں پیار سے اسکی پیشانی چومے تو اس کی تمام پریشانیاں اور اندیشے ختم ہوجائیں۔ ماں اپنے اندر شفقت و رحمت کا ایک سمندر لیے ہوئے ہے. جیسے ہی اپنی اولاد کو پریشانی میں مبتلا دیکھتی ہے. ماں کا دل تڑپ اٹھتا ہے. اسکے اندر موجود محبت کے سمندر کی لہریں ٹھاٹھیں مارنے لگتی ہیں اور تمام دکھ بہا کر دور بہت دور لے جاتی ہیں. جس سے اولاد میں نئے سرے سے جینے کی امنگ پیدا ہوتی ہے۔
!عالی وقار
بوعلی سینا نے کہا اپنی زندگی میں محبت کی سب سے اعلی مثال میں نے تب دیکھی جب سیب چار تھے اور ہم پانچ تب میری ماں نے کہا مجھے سیب پسند ہی نہیں ہیں۔ جب بچہ ماں کے پاس ہوتا ہے تو ہر غم اس سے دور ہوتا ہے۔ ماں خود بھوکا رہ لے گی مگر اپنے بچوں کو پیٹ بھر کر کھانا کھلائے گی۔ سرد راتوں میں جب اسکا بچہ بستر گیلا کردیتا ہے وہ ساری رات خود تو گیلی جگہ پر
سوجائے گی لیکن اپنے بچے کو خشک جگہ پر سلائے گی۔ بچہ اگر گھر دیر سے پہنچے تو اسکی حالت ریت پر پڑی مچھلی کی مانند ہوجاتی ہے۔ ماں تو وہ ہستی ہے جسکا بچہ مرا ہوا بھی پیدا ہوجائے تو وہ اس غم سے باہر نہیں آپاتی۔ لیکن یہی بچہ ناجانے کب بڑا ہوجاتا ہے اسکی رگوں میں خون کی تیزی ماں کے دل کو عجب تقویت بخشتی ہے۔ پھر ایک دن آتا ہے جب اس بچے کو دنیا سے محبت ہوجاتی ہے. اسے ماں کی روک ٹوک چبھنے لگتی ہے اور وہ ماں کی نصیحتوں سے بیزار آجاتا ہے۔
!میرے دوستو
آج سے ہم عزم مصمم کریں کہ ماں باپ کی خدمت کریں گےانکے آگے خاموشی اختیار کریں گے غصے میں صبر سے کام لیں گے. اوران کےہر حکم کوبجا لائیں گے. کیونکہ ماں باپ سے محبت خدا کی جانب سے فرض کی گئی ہے. اور اِس کی توفیق بھی .خدا ہی دے گا
.اللہ رب العزت سے دعاء ہے کہ وہ ہمیں ماں باپ کی عزت اورادب واحترام کرنے کی توفیق عطاء فرمائے آمین