سیرت ابراہیمؑ Biography of Hazrat Ibraheem
بسم اللہ الراحمن الرحیم
جناب صدر۔ آج میر ی تقریر کا عنوان ہے سیرت ابراہیمؑ
میرے دوستو! کائنات میں دو شخصیات ایسی ہیں کنکی زندگی کو آنے والی نسل انسانی کیلیے نمونہ اور آئیڈیل قرار دیا گیا ہے۔
پہلی شخصیت حضرت محمدؐ ہیں اور دوسری شخصیت حضرت ابراہیم ؑ ہیں
.حضرت ابراہیمؑ کو دوسرے انبیاء پر کئی جہتوں سے ایک خاص قسم کی بزرگی اور عظمت حاصل ہے
جناب صدر! حضرت ابراہیمؑ نے فرزندان توحٰد کیلیے ایثار و قربانی کا بہترین نمونہ چھوڑا ہے۔ خواہ وہ تبلیغ کی راہ میں ملنے والی مشکلات ہوں یا توحید کی راہ میں نظر آتش ہونا، ہجرت کرنا ہو یا اپنی لاڈلے اور پیارے بیٹے کو اللہ کی راہ میں قربان .کرنا،
.الغرض اللہ کی رضا کیلیے ہر قسم کی قربانی کیلیے ہر دم تیار رہنے میں بنی نوع انسانی کیلیے بیترین اسوہ مجود ہے
!میرے دوستو
حضرت ابراہیمؑ کی زندگی صبرو استقلال اور دین پر استقامت کے حوالے سے ایسے روشن چراغ کی حیثیت رکھتی ہے. جسکی روشنی قیامت تک اپنی نورانی کرنیں بکھیرتی رہےگی۔
!جناب صدر
حضرت ابراہیمؑ کو اس دنیا میں بہت ساری مشکلات اور امتحانات سے گزرناپڑا ہے لیکن تمام امتحانات اور آزمائشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہیں۔
آپ آنے والے تمام حالات کے سامنے سد سکندری بن جاتے ہیں۔کہیں مشرک قوم سے واسطہ پڑتا ہے تو کہیں اپنے آپکو خدا کہنے والے مشرک متکبر جابر ظالم بادشاہ نمرود سے واسطہ پڑتا ہے.لیکن جس دور میں جس سے بھی واسطہ پڑا ہے اپنی جلالت قدر کے باعث ہر امتحان اور آزمائش میں پورے اترے ہیں۔
!میرے دوستو
آج ہمارے لیے کفارو مشرکین کی طرف سے لگائی گئی مکر فریب اور ظلم و جبر کی آگ گلستان میں تبدیل ہو سکتی ہے آج بھی اپنے ایمان کی مضبوطی سے ہم ان کے جھوٹے غرور کوملیا میٹ کر سکتے ہیں لیکن ہمیں اپنے سینوں میں حضرت ابراہیمؑ کی طرح ایمان کا چراغ روشن کرنا ہو گا۔ توکل علی اللہ تم مصداق بننا ہو گا۔ ایسے دلوں سے ہر ایک کا خوف نکال کر اسے محض خوف خدا سے آباد کرنا ہو گا۔
جناب من! تب جا کر وقت کا نمرود بھی ہمارے ایمان کے سامنے سر نگوں اور گٹنے ٹیکتا ہو نظر آئیگا۔
میرے دوستو! اپنی تقریر کا اختتام ان اشعار سے کروں گا۔
آج بھی ہو جو ابراہیمؑ سا ایمان پیدا کر
آگ پیدا کرسکتی ہےانداز گلستان پیدا